ایکنا نیوز- جرمنی میں ایرانی ثقافتی مرکز کے مطابق «هومبولٹ» یونیورسٹی کا شعبہ اسلامیات اور کھیتولک ۲۰۱۸ سے کام شروع کرنا تھا تاہم بعض مشکلات کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہوسکا
سال ۲۰۱۶ کو برلین کی پارلیمنٹ نے اسلامی اور مسیحی کلاسز آغاز کرنے کا مطالبہ کیا تاہم بعض پارٹیوں کی درخواست کی وجہ سے «هومبولٹ» یونیورسٹی میں ادیان شناسی کے شعبے میں اس سلسلے کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا
«هومبولٹ» یونیورسٹی اس حوالے سے سال ۲۰۲۲ تک ۱۴ ملین یورو فنڈ حکام سے وصول کرے گی اور مزید فنڈ لینے کے امکانات موجود ہیں۔
جرمن مورخ مایکل بورگلٹه کو اس مرکز کے لیے بطور سربراہ چنا گیا ہے ، اس حوالے سے اسلامی سرگرمیوں اور شدت پسندی کے الزامات بھی لگائے گیے تاہم مایکل بورگلٹہ نے تمام اعتراضات کو رد کرتے ہوئے ۲۰۱۹ سے مرکز کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔
برلین اور «هومبولٹ» یونیورسٹی میں کلاسز اور اساتذہ کی تعیناتی کے لیے مذاکرات کا عمل شروع ہے اور امید ہے کہ جلد تمام انتظامات مکمل کرلیے جائیں گے۔
کھیتولک پادری هاینر کوخ نے کہا ہے کہ اس مرکز کو ادیان کے پیغام رسانی کے لیے بلا تعصب کام کرنا چاہیے اور انسانیت کے لیے مسیحی پیغام کو عام کرنا ہوگا جو میسحی معارف کا اہم حصہ ہے ۔/